مفہوم:
قائد ا عظمؒ کی حوصلہ مندی، بندوں کی محنت اور اللہ تعالیٰ کی رضا سے مسلمانوں کے خواب کو تعبیر مل گئی اور ایک سورج کی مانند روشن ملک بن گیا۔ اس ملک کے پرچم پر چاند تارا ہے۔
پر چم ہے چاند تارا سورج وطن ہمارا
دوریش کی نَوا ہے قائد کا حوصلہ ہے
بندوں کی جاں فشانی اللہ کی رضا ہے
اِک خواب اِک ارادہ اِک ملک بن گیا ہے
ردیف:" میں "
قافیے:پیرہن، انجمن،بدن
اس ترانے کے شاعر جمیل الدین عالی ہیں ۔جمیل الدین عالی مّلی نغمے اور ترانے تحریر کرنے میں خصوصی ملکہ رکھتے ہیں ،جس سے ان کی حُبّ الوطنی واضح ہوتی ہے۔اس ترانے کا مرکزی خیال اپنے ملک کے پرچم کی اہمیت، افادیت اور اس سے محبت اُجاگر کرنا ہے۔ پاکستان اور اس سے متعلق ہر شحض، ہر قوم، ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ اس ایک نشانی کے تحت ایک دوسرےسے جُڑے ہیں ۔اس پر موجود چاند تارا اس ملک کے سورج کی طرح ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ ہمارے اس خُوب صُورت ملک کی نشانی اور پہچان ہے۔
حوالہ متن:
سبق کا عنوان : "سورج وطن ہمارا "
شاعر کا نام:جمیل الدین عالی
تشریح:
اس بند میں شاعر قومی پرچم کی تعریف میں رطب اللسان ہیں، پرچم پر چاند تارا ہے اور ملک جس کی یہ نشانی ہےسورج کی طرح ہے، پرچم کی اہمیت واضح کرتے ہوئے فرماتے ہیں، کہ قوم کے لباس کو سینے میں، ایک ساتھ جوڑنے میں آہنی تار کا سا کام کر رہا ہے،۔کیونکہ یہ اس ملک وقوم کے ہر شخض کی شناخت ہے اور سب اس نشانی سے جُڑے ہیں ۔دُنیا کی بہت سی قوموں کی محفل میں یہ ایک قابل احترام اضافے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ اس کی تازگی سے اس دور کو بھی ایک نئی اُمنگ اور طا قت ملی ہے۔
اک تارِ آہنی ہے ملت کے پیرہن میں
اک محترم اضافہ قوموں کی انجمن میں